![]() |
Training of Children |
آئیڈیل والدین
انسان چونکہ اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والدین سے حاصل کرتا ہے لہذا والدین ہی ہمارے آئیڈیل قرار پاتے ہیں۔ اسی طرح ہمارے بچے بھی سب سے زیادہ مانوسیت چونکہ والدین سے رکھتے ہوتے ہیں لہذا انکے سپر ہیرو بھی ہم ہی ہوتے ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کونسی خصوصیات کے حامل افراد اپنے بچوں کے اچھے اور آئیڈیل والدین بن سکتے ہیں۔ اگر آپ آئیڈیل
والدین بننا چاہتے ہیں تو آپ کو چند بنیادی کام کرنے چاہیئے جو کہ حسب ذیل ہیں۔
- جتنا زیادہ ہو سکے بچوں کو پیار ومحبت کے ذریعے اپنے قریب رکھیں۔
- والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے لیے قول و فعل کے ذریعے عملی نمونہ بنیں۔
- بچوں کے مسائل انکی سطح پر آکر سمجھیں اور مناسب حل تجویز کریں۔
- بچوں کو خود انحصاری سکھائیں تاکہ وہ عملی زندگی میں کسی کے محتاج نہ رہیں۔
- بچوں کو ہمیشہ محنت و کوشش سے ہر میدان میں جیتنے کی لگن دیں۔
- بچوں کو زندگی میں ناکامیوں کا سامنا کرنے کیلئے ہر صورت تیار کریں۔
- بچوں کو کامیابی کے معیارات اور زندگی کا وژن ضرور کلیئر کریں۔
- بچوں کو مادیات و شہرت کے پیچھے نہ لگائیں بلکہ بلند خیالی اور اعلی ظرفی کا سبق سکھائیں۔
- بچوں کو اللہ تعالی کی ذات پر ایمان محکم اور محنت کا صلہ ہر صورت ملنے کی رغبت دیں۔
- بچوں کو تین طرح کے یقین لازمی دیں۔ اللہ تعالی پر، اللہ تعالی کے عادلانہ نظام پر، اور انسان کو اپنی محنت و ولولے پر۔
![]() |
Training of children |
دراصل بچے کی کامیابی و ناکامی کے ذمہ دار والدین ہی ہوتے ہیں۔ لہذا والدین سے گزارش ہے کہ تربیت کا آغاز اپنی ذات سے کرتے ہوئے پہلے آئیڈیل والدین بنیں اور بچے کو بھرپور وقت دیں اور پھر نتائج اللہ تعالٰی کی ذات مقدسہ پر چھوڑ دیں۔
![]() |
Training of children |
بچوں کیلئے چند ضروری آداب
اخلاقیات کا دائرہ کار چونکہ بہت وسیع ہے لیکن ایک عمومی سوچ یہ بھی پائی جاتی ہے کہ اخلاقیات سے مراد اچھا بول چال یا دینی معاملات کا باحسن طریقے انجام دینا اور محرمات سے دوری اختیار کرنا ہے۔ جب کہ انسان کے نفسیاتی اعمال کا تعلق بھی اخلاقیات سے ہے. یعنی ہمارے روزمرہ کے چھوٹے چھوٹے کاموں میں بھی اخلاقی اقدار کا زندہ رہنا ضروری ہے۔ ذیل میں چند بنیادی اور ضروری آداب عرض خدمت ہیں جوکہ ہر بچے کے لیے سیکھنے ضروی ہیں تاکہ اس کی شخصیت میں نفاست اور جاذبیت پیدا ہو سکے ان آداب میں سے چند ایک یہ ہیں۔
![]() |
Training of children |
- کسی دفتر یا کمرے سے باہر جاتے وقت دروازہ جس حالت میں پہلے تھا اسی حالت میں چھوڑ جائیں کیونکہ بند یا کھلے ہوئے دروازے کی وجہ اندر بیٹھے ہوئے بندے کی اپنی سہولت اور مرضی ہوتی ہے۔
- کمرے سے نکلتے وقت اگر دروازہ بند کرنا مقصود ہوتو دروازہ آہستہ سے بند کریں، زور سے بند کرنا بد تہذیبی ہے۔
- کرسی پر بیٹھنے کے بعد جب اٹھنے لگیں تو کرسی کو دوبارہ پہلے والی جگہ پر رکھ دیں۔
- استعمال کے بعد چیزیں اپنی اصل جگہ پر رکھیں تاکہ دوبارہ حاصل کرنے میں آسانی ہو۔
- کسی کے کمرے میں جانے سے پہلے اجازت ضرور مانگیں چاہے والدین یا بہن بھائی کا کمرہ ہی کیوں نہ ہو۔
- جب کمرے سے نکلیں تو کمرے کی لائٹ اور پنکھا بند کر دیں۔
- ہاتھ دھونے کے بعد پانی کا نل اچھی طرح سے بند کر دیں۔
- گاڑی یا موٹر سائیکل مناسب اور مختص کی گئی جگہ پر پارکنگ کریں تاکہ کسی کے لیے دشواری کا باعث نہ ہو۔
اچھا اخلاق دراصل قدآور شخصیات کا خاصہ ہوتا ہے لہذا اپنے بچوں کو نفسیاتی اخلاقیات کا درس ضرور دیں بلکہ عملی طور اپنی ذات پر نافذ کر کے انکو سمجھائیں۔
![]() |
Training of children |
0 Comments